محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ کریم آپ پر اپنی رحمتوں کی برسات کرے۔ آپ نے رمضان شریف میں اپنے ایک درس میں متاثرین والا عمل بتایا تھا وہ بہت زبردست ہے‘ میں نے دوران تسبیح خانہ رہائش میں اور پھر گھر میں بھی اس کو آزمایا ہے اور نہایت ہی زبردست پایا ہے اور اسی کی توسط سے آپ کو ایک واقعہ تحریر کررہا ہوں‘ اس کو عبقری رسالہ میں ضرور شائع کیجئے گا۔حکیم صاحب! میری امی کی پانچ بہنیں ہیں اور امی جان سب سے چھوٹی ہیں اس لیے عمر کے لحاظ سے جو سب سے بڑی خالہ ہیں وہ امی کی امی (نانی جان کی طرح) لگتی ہیں‘ ان کی شکل بھی نانی جان سے بہت ملتی تھی۔ اب وہ انتقال کر گئی ہیں۔ وہ ہم سب بھائیوں سے اور اپنے بھانجوں بھانجیوںڈ سے بہت لاڈ کرتی تھیں اس لیے ہم سب ان کو پیار سے بی بی کہتے تھے اور وہ بھی ہمیں نانی اماں جتنا پیار کرتی تھیں۔ تسبیح خانہ سے جڑنے سے پہلے دین کا کچھ علم نہیں تھا۔ایک دن کزن کی شادی پر ہم سب کزنز ڈانس بھنگڑا وغیرہ کررہے تھے کہ ان میں سے دو کزنز جنہوں نے (اللہ معاف کرے)شراب پی رکھی تھی‘ غل غباڑہ کرنے لگے پھر ایسے ہی دیکھتے دیکھتے لڑائی ہوگئی اور ہم نے ایک دوسرے کے دیکھا دیکھی پسٹل نکال کر فائرنگ کرنے لگے گئے‘ ایک گولی سیدھی میری اس کزن کو لگ گئی جو بی بی کے پاس رہتی تھی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ شادی والا گھر ماتم کدہ بن گیا تھا۔ بی بی نے ہم سب سے ناراض ہوکر ہمیں (مجھے اور باقی سب لڑنے والوں کو) گھر نے نکال دیا اور کبھی نہ معاف کرنے کا کہہ کر خود بھی وہاں سے چلی گئی اور انہوں نے اپنی لاڈلی بھتیجی کا اتنا صدمہ لیا کہ بیمار رہنے لگ گئی اور ایک دن بیماری اور دکھ سے لڑتے لڑتے اللہ کو پیار ہوگئی۔ میرا بہت دل کرتا تھا کہ ان کے پائوں میں گر کر معافی مانگوں لیکن مجھ بدقسمت کو وقت نے اتنی مہلت نہیں دی اور بی بی جان مجھے معاف کیے بناء ہی اس دنیا سے چلی گئی مجھے بہت افسوس ہوا ان کی موت کا‘ میں فوراً ان کے گھر گیا ان کی تدفین میں ساتھ ساتھ رہا ان سے لپیٹ لپیٹ کر چلاتا رہا بی بی جی مجھے معاف کردیں‘ غلطی میری تھی پسٹل میں نے ضرور نکالا تھا لیکن گولی میں نے نہیںچلائی تھی لیکن مجھے سکون نہیں ملا۔ ان سے بہت معافی مانگی ان کی قبر کا تصور کرکے اللہ سے بھی معافی مانگی لیکن دل کو سکون نہیں ملا۔ پھر حالات نے پلٹا کھایا اور مجھے اللہ نے تسبیح خانہ پہنچادیا‘ رمضان تسبیح خانہ میں گزارا‘تمام برائیوں سے توبہ کی‘آپ کا درس سنا‘ دل خون کے آنسو رویا۔ فوت شدگان سے ملنے کیلئےآپ نے سورۂ تکاثر والے نوافل بتائے‘پھر میں نے نفل پڑھے۔یعنی چار رکعات نماز نفل‘ ہر رکعت میں سورۂ تکاثر ایک مرتبہ پڑھنی ہے پھر دعا کرنی ہے۔ دعا میں رو رو کر اللہ سے معافی مانگی۔ بی بی جی سے معافی مانگی۔ تصور میں قبرستان گیا‘ ان کی قبر پر فاتحہ خوانی کی۔ ان سے معافی مانگی۔ رات روتے روتے اور دعا کرتے کرتے سو گیا۔ اسی رات خواب میںوہ آئیں اور اپنے ساتھ اس کزن کو ساتھ لے کر آئی اور مجھے گلے سے لگا کر کہا کہ میں نے تجھے بہت پہلے معاف کردیا تھا۔ وہ دن تھا کہ آج کا دن جب بھی مجھے ان کی باتیں یاد آتی ہیں بہت رونا آتا تھا۔ حضرت صاحب یہ آپ کی مہربانی ہے کہ آپ نے یہ عمل بتایا اور میرے دل سے بہت بڑا بوجھ ہلکا ہوگیا‘ مجھے خلاصی مل گئی۔ تسبیح خانہ میں رمضان المبارک گزارنے سے دل کو سکون مل گیا ہے۔ ساری پریشانیوں کا خاتمہ ہورہا ہے۔ (فردوس سہیل اکبر، ساہیوال)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں